سکون کچھ تو ملا دل کا ماجرا لکھ کر
سکون کچھ تو ملا دل کا ماجرا لکھ کر
لفافہ پھاڑ دیا پھر ترا پتہ لکھ کر
سمجھ میں یہ نہیں آتا خطاب کیسے کروں
حروف کاٹ دیے میں نے بارہا لکھ کر
قلم نے ٹوکا بھی دل کی صدا نے روکا بھی
مگر جو اس نے کہا میں نے دے دیا لکھ کر
ہجوم غم میں زباں ساتھ جب نہ دے پائی
جو حال دل کا تھا میں نے سنا دیا لکھ کر
اب اس کی باری ہے اب اختیار اس کا ہے
کہیں کا میں نہ رہا اس کو بے وفا لکھ کر
بھلا سا کوئی بھی اک نام اس کا رکھ لینا
پر اس کے نام کو آنکھوں سے چومنا لکھ کر
میں اپنی حسرت دل کا حساب کیسے دوں
یہ ڈھیر میں نے لگایا ذرا ذرا لکھ کر
مجھے تو اپنے لیے راستہ تراشنا ہے
میں کیا کروں گا کسی کا لکھا ہوا لکھ کر
ملی ہے اس کے سبب اتنی روشنی شہزادؔ
بجھا دیے کئی سورج اسے دیا لکھ کر
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 957)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.