سکوں میں کیسے بھلا طالبان ذات رہیں
سکوں میں کیسے بھلا طالبان ذات رہیں
جب آپ یوں ہی پس پردۂ صفات رہیں
اگر نہ آپ پس پردۂ صفات رہیں
نہ ممکنات ہی ٹھہریں نہ واجبات رہیں
وہ خاک در ہو اگر زینت جبین نیاز
ہمیں کو حق ہے کہ مسجود کائنات رہیں
ہے خضر کعبۂ عرفاں یقیں کی یک رنگی
صنم کدے میں خرد کے توہمات رہیں
الجھ کے رہ گئی ذروں میں فکر نوع بشر
کہاں یہ محرم اسرار کائنات رہیں
طواف شمس و قمر منتہائے فکر و نظر
جنوں یہ ہے کہ خداوند کائنات رہیں
درست مجھ سے نہیں شکوۂ کم آمیزی
میں چاہتا ہوں کہ قائم تعلقات رہیں
کبھی عنایت احباب کی تمنا تھی
اب آرزو ہے کہ محروم التفات رہیں
رشیدؔ عیش اگر ہو نصیب اہل ہنر
تو کس کے ہو کے زمانے کے حادثات رہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.