سکوں نصیب نہ ہو دور اضطراب نہ ہو
سکوں نصیب نہ ہو دور اضطراب نہ ہو
وہ درد دے مجھے جس کا کوئی جواب نہ ہو
حصول حاصل الفت میں یوں خراب نہ ہو
فضول دل کہیں وابستۂ عذاب نہ ہو
شراب ناب کی ہر موج پر مجھے شک ہے
کسی حسیں کا مچلتا ہوا شباب نہ ہو
اٹھا بہ شوق قدم تشنہ کام وادیٔ عشق
تری نگاہ کا حاصل کہیں سراب نہ ہو
کسی کے تیر نظر دل میں اس ادا سے چبھیں
کہ زخم گہرے پڑیں دل میں اضطراب نہ ہو
یہ دل فریبئ ہر برگ گل ارے توبہ
جمال ناز کی بکھری ہوئی کتاب نہ ہو
جواب عرض تمنا سے دل رہا محروم
وہ کیا سوال جو شرمندہ جواب نہ ہو
جمال طور جسے کہہ رہے ہیں اہل جمال
کہیں وہ حسن کا اک پرتو نقاب نہ ہو
وفا کا شیشۂ دل بھی ہے کتنا نازک سا
عجب ہنر ہے کہ اس کا کوئی جواب نہ ہو
جہان دل کا جو ذرہ ہے وہ منور ہے
وہ داغ دل نہیں جو رشک آفتاب نہ ہو
مزاج حسن حقیقت میں اک قیامت ہے
کسی کے شوق میں انساں کوئی خراب نہ ہو
نگاہ شوق ضیاؔ ہم اسے نہ مانیں گے
جو بارگاہ تجلی میں باریاب نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.