سکوں پایا طبیعت نے نہ دل کو ہی قرار آیا
سکوں پایا طبیعت نے نہ دل کو ہی قرار آیا
جو آنسو آنکھ میں آیا بڑا بے اعتبار آیا
کسی کا بانکپن سارے زمانے میں پکار آیا
چمک آنکھوں میں آئی نوک مژگاں پر نکھار آیا
مقدر اپنا اپنا ہے گل و شبنم کی وادی میں
کوئی ہنستا ہوا آیا تو کوئی اشک بار آیا
مجھے کیا واسطہ ہے آپ کے حسن تخیل سے
مری آنکھوں پہ جب آیا مرے خوابوں کو پیار آیا
تری بے التفاتی کو خدا رکھے کہ اے ساقی
شراب غم سے ہم تشنہ لبوں پر بھی خمار آیا
ہوئے ہیں رنگ و بو دست و گریباں ایسے گلشن میں
نسیم صبح کا دامن بھی ہو کر تار تار آیا
دھواں جو بے کسوں کی آہ کا اٹھا تو اے جنبشؔ
چمن والے پکار اٹھے کہ وہ ابر بہار آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.