سکوں پذیر مرا اضطراب ہو نہ سکا
سکوں پذیر مرا اضطراب ہو نہ سکا
یہ دہر وہ ہے جہاں انقلاب ہو نہ سکا
حریم ناز میں دل باریاب ہو نہ سکا
یہ ذرہ ہم شرف آفتاب ہو نہ سکا
مری نظر میں کوئی انتخاب ہو نہ سکا
ترے سوا کوئی تیرا جواب ہو نہ سکا
سرشت بد کو بدلتی نہیں ہے صحبت نیک
چمن میں رہ کے بھی کانٹا گلاب ہو نہ سکا
مری نظر تھی رسا یا تمہیں تھا شوق نمود
حجاب کر نہ سکے یا حجاب ہو نہ سکا
بہاریں گلشن دنیا میں بے شمار آئیں
جواب عہد رسالت مآب ہو نہ سکا
ہے فیض حضرت باقرؔ سے اتباع وحید
کہ جن کے رنگ کا ثاقبؔ جواب ہو نہ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.