سکوت عصر میں گونجی ہوئی اذان ہوں میں
سکوت عصر میں گونجی ہوئی اذان ہوں میں
بہت سے گرتی نشینوں کے درمیان ہوں میں
ادب کی کرب و بلا کوفۂ صدا ہے گواہ
ہوائے شام کا لکھا ہوا بیان ہوں میں
وہ خیمہ گاہ محبت تو جل گئی کب کی
اور اس کی راکھ میں مدت سے نیم جان ہوں میں
فرات تشنگیٔ شوق رو بہ رو تیرے
جسے جلایا گیا تھا وہی مکان ہوں میں
وہ ٹوٹا نیزہ وہ بے چادری وہ شام الم
کبھی جو ختم نہ ہوگی وہ داستان ہوں میں
گلوئے تشنہ لبی دیکھ کس سلیقے سے
کشیدہ تیر سنبھالے ہوئے کمان ہوں میں
شریعت دل و دنیا اٹھائے پھرتی رہی
وہ کہہ رہا ہے مگر پھر بھی ناتوان ہوں میں
یہ بام و در کو سجایا گیا ہے میرے لیے
نظارگی تری خاطر لہولہان ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.