سکوت دل کی طرف ہیں سماعتیں اپنی
سکوت دل کی طرف ہیں سماعتیں اپنی
ہمیں پکار رہی ہیں حقیقتیں اپنی
ترے ستم بھی مسلسل ہیں اور پھر اس پر
خود اپنے دل کو دکھانے کی عادتیں اپنی
یہاں سب اہل خرد اور میں اک اہل جنوں
بدل سکوں بھی تو کس سے طبیعتیں اپنی
خدا کو سونپ دئیے کام تو سبھی لیکن
میں اس کے نام نہ کر پایا فرصتیں اپنی
وہ ایک عہد جوانی جو رائیگاں گزرا
تمام عمر دکھائے گا وحشتیں اپنی
خود ایک حد میں سمیٹے ہوئے وجود اپنا
تلاش کرتا رہا ہوں میں وسعتیں اپنی
انہی کے صدقے بچی ہے عمل کی گنجائش
بڑے ہی دھیان سے سننا شکایتیں اپنی
عجب نہیں وہ خدا بن کے پھر رہا ہے اگر
سنبھل سکی ہیں بھلا کس سے شہرتیں اپنی
سو طے ہوا ہے سر بزم دشمناں یہ ہی
خود اپنا قتل کریں گی رفاقتیں اپنی
اگر برا نہ لگے تجھ کو ایک بات کہوں
تو اپنے پاس ہی رکھ سب نصیحتیں اپنی
تجھے امرؔ تری بے چہرگی مبارک ہو
مٹا دے اور بھی ساری صباحتیں اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.