سکوت غم کو بھی طرز بیاں کہنا ہی پڑتا ہے

سکوت غم کو بھی طرز بیاں کہنا ہی پڑتا ہے
چندر پرکاش جوہر بجنوری
MORE BYچندر پرکاش جوہر بجنوری
سکوت غم کو بھی طرز بیاں کہنا ہی پڑتا ہے
محبت میں خموشی کو زباں کہنا ہی پڑتا ہے
کبھی ہم مہرباں کو مہرباں کہتے بھی ڈرتے ہیں
کبھی نا مہرباں کو مہرباں کہنا ہی پڑتا ہے
تقاضائے وفا کہئے اسے یا مصلحت کہئے
زباں رکھ کر بھی خود کو بے زباں کہنا ہی پڑتا ہے
کہاں تک ضبط کا دامن نہ چھوڑیں ہم بھی انساں ہیں
کسی سے تو کبھی درد نہاں کہنا ہی پڑتا ہے
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ خود منزل سے گھبرا کر
غبار کارواں کو کارواں کہنا ہی پڑتا ہے
میسر جس قفس میں ہو گلستاں کی سی آزادی
تو پھر ایسے قفس کو آشیاں کہنا ہی پڑتا ہے
گزر جاتے ہیں جو لمحے تری یادوں کے سائے میں
انہیں تسکین دل آرام جاں کہنا ہی پڑتا ہے
جہاں صیاد رکھ دیتا ہے کچھ تنکے نشیمن کے
ہمیں پھر اس جگہ کو آشیاں کہنا ہی پڑتا ہے
حریم ناز میں فریاد کا کیا کام اے جوہرؔ
فغاں کو بھی یہاں ننگ فغاں کہنا ہی پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.