سکوت غم سے باقی ہے مگر رسم پیام اب بھی
سکوت غم سے باقی ہے مگر رسم پیام اب بھی
شب تاریک میں ہوں مہر و مہ سے ہم کلام اب بھی
لب خاموش پر مانا کہ اب نالے نہیں آتے
نگاہوں میں مگر باقی ہے انداز کلام اب بھی
بھلا دینے کی پیہم کوششوں کے بعد بھی ناصح
بڑھا دیتا ہے دل کی دھڑکنیں اس بت کا نام اب بھی
نہیں وہ نسبت دیرینہ لیکن اس کو کیا کہیے
وہی ہم ہیں وہی اگلی سی ہے رسم سلام اب بھی
سنو عہد وفا کی عظمتوں کو بھولنے والو
مری نظروں میں ہے عہد وفا کا احترام اب بھی
تمہارے زلف و عارض کی قسم اب بھی جو میں چاہوں
اشاروں سے بدل سکتا ہوں دور صبح و شام اب بھی
کبھی آتے ہیں وہ تو احتراماً اٹھ ہی جاتا ہوں
جناب شیخ کا باقی ہے دل میں احترام اب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.