سکوت جسم کا احساس جس پیکر پہ رکھا تھا
سکوت جسم کا احساس جس پیکر پہ رکھا تھا
دریں اثنا وہ جسم خاک اک محور پہ رکھا تھا
بہت مانوس سی لگنے لگی وہ لمس کی حدت
لرزتے ہاتھ کو میں نے جب اس کے در پہ رکھا تھا
حقیقت کیا عیاں ہوتی کسی تصویر عکسی سے
وہ اک جھوٹا نظارہ تھا وہ جس منظر پہ رکھا تھا
یقیں محکم تھا وہ ہے بے حسی کی مورتی لیکن
یہ سر پھر بھی عقیدت سے اسی پتھر پہ رکھا تھا
چھلک جانا تھا آنکھوں سے لہو میری کہانی پر
مرے ماضی کا ہر لمحہ کسی خنجر پہ رکھا تھا
جب اس کو دیکھنی تھی بھیڑ میں بازار کی رونق
تب اس بچے نے گھر کا بوجھ اپنے سر پہ رکھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.