سکوت مرگ میں کیوں راہ نغمہ گر دیکھوں
سکوت مرگ میں کیوں راہ نغمہ گر دیکھوں
میں خود ہی ساز کی مانند ٹوٹ کر دیکھوں
مرے دیار ترے شہر ہیں کہ صحرا ہیں
میں ایک طرح کا منظر نگر نگر دیکھوں
وہی ہوں عارض و ابرو و چشم و لب پھر بھی
ہر ایک چہرے پہ اک چہرۂ دگر دیکھوں
ضیائے نجم و مہ و مہر و کہکشاں سے الگ
عجیب روشنیاں تجھ کو دیکھ کر دیکھوں
مری کمی تجھے محسوس ہو رہی تھی جہاں
وہیں پہنچ کے تری راہ عمر بھر دیکھوں
غبار راہ نمائی سے اٹ گئی ہے فضا
ترس گیا ہوں کہ راہوں کو اک نظر دیکھوں
تری شہی کی ہوس میں ہے میری جاں کا زیاں
میں تیرے تاج کو دیکھوں کہ اپنا سر دیکھوں
نہ پوچھ حرف تمنا کی وسعتیں صادقؔ
چلے جو بات تو صدیاں بھی مختصر دیکھوں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 234)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.