سکوت شب نے پکارا تو سب نکل آئے
سکوت شب نے پکارا تو سب نکل آئے
ہمیں خبر نہ ہوئی جانے کب نکل آئے
ابھی تو ریت سی بکھری ہوئی تھی حد نگاہ
ذرا سی آنکھ لگی نخل شب نکل آئے
وہ تیری نیند تھی جو بے خبر رہی شب بھر
وہ میرے خواب تھے جو با ادب نکل آئے
نکالنا تھا غبار سفر مگر یہ قدم
ہوائے شوق میں صحرا طلب نکل آئے
قدم قدم پہ یہاں قہقہے لگے ہوئے ہیں
یہ کیسے شہر میں ہم بے سبب نکل آئے
پھر ایک لمحے کو ٹھہرا نہیں گیا ہم سے
ہمارے دل نے کہا اب تو اب نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.