سکوت کب سے لب شوق پر ہے کیا کہئے
سکوت کب سے لب شوق پر ہے کیا کہئے
کہ دشمن اپنا ہی ذوق نظر ہے کیا کہئے
یہ کس کے غم میں رواں چشم تر ہے کیا کہئے
ہر اشک دولت برق و شرر ہے کیا کہئے
غم مآل محبت ارے معاذ اللہ
چراغ شام کو خوف سحر ہے کیا کہئے
سنور تو جائیں زمانے کے پیچ و خم لیکن
پھری پھری سی تمہاری نظر ہے کیا کہئے
دیا گیا جسے رنگینیٔ بہار کا نام
یہ سب ہمارا ہی خون جگر ہے کیا کہئے
تری نگاہ کہ ہے چارہ ساز عالم کی
ہمارے واسطے کیوں نیشتر ہے کیا کہئے
چمن میں اپنا نشیمن کسے عزیز نہیں
کہے جو برق کہ یہ اپنا گھر ہے کیا کہئے
ہر ایک سانس ہے گم زندگی کی منزل میں
خموش یوں ہیں کہ راہ سفر ہے کیا کہئے
کھلے گی آنکھ کوئی دن میں ہم صفیروں کی
نئی نئی ہوس بال و پر ہے کیا کہئے
سمجھ رہی ہے ہمیں اس کا ہم نشیں دنیا
وہ ہم سے دور مگر کس قدر ہے کیا کہئے
دیار دل سے تو اب تک نکل رہا ہے دھواں
نگاہ ناز کا رخ اب کدھر ہے کیا کہئے
تمہارے ذوق کو ہر روز تازہ افسانے
زبان عشق یہاں مختصر ہے کیا کہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.