سلگ رہا ہے کوئی شخص کیوں عبث مجھ میں
دلچسپ معلومات
(1976)
سلگ رہا ہے کوئی شخص کیوں عبث مجھ میں
بجھے گا کیسے ابھی شعلۂ نفس مجھ میں
عجیب درد سا جاگا ہے بائیں پسلی میں
عجب شرار طلب سا ہے پیش و پس مجھ میں
میں شاخ شاخ سے لپٹوں شجر شجر چوموں
پنپ رہی ہے عجب لذت ہوس مجھ میں
نہ کوئی نقش یقیں ہے نہ کوئی عکس گماں
دھواں دھواں ہے ابھی سے نیا برس مجھ میں
نہ زیست کی کوئی ہلچل نہ موت ہی کی فغاں
ہے کہر کہر سا اک شہر بے حرس مجھ میں
بس اک پرندہ سا پر پھڑپھڑا کے چیختا ہے
بہت اداس ہے اب موسم قفس مجھ میں
کبھی تو گزرے ادھر سے بھی تند موج ہوا
ہیں جمع کتنے ہی موسم کے خار و خس مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.