سلگتا دشت بہت جس کے انتظار میں تھا
سلگتا دشت بہت جس کے انتظار میں تھا
وہ ابر الجھا ہوا بحر بے کنار میں تھا
ہر ایک سمت ہوا کے عظیم لشکر تھے
اور اک چراغ ہی میدان کارزار میں تھا
کھنچی ہوئی تھی مرے گرد واہموں کی فصیل
میں قید اپنے بنائے ہوئے حصار میں تھا
مرے شجر پہ مگر پھول پھل نہیں آئے
وہ یوں تو پھلتے درختوں ہی کی قطار میں تھا
کوئی کمیں تھا نہ مہمان آنے والا تھا
کواڑ جانے کھلا کس کے انتظار میں تھا
زمیں کی پیاس کا بادل کو تھا خیال بہت
مگر برسنا سمندر کے اختیار میں تھا
کھلی فضا تھی مگر پاؤں میں تھیں زنجیریں
عجیب کشمکش جبر و اختیار میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.