سلگتے بجھتے جزیروں پہ نخل جڑتی ہے
سلگتے بجھتے جزیروں پہ نخل جڑتی ہے
یہ موج روز نئی داستان گھڑتی ہے
لگے رہیں گے کہاں تک سکوت کے خیمے
وہ شور ہے کہ طناب صدا اکھڑتی ہے
سلگ رہا ہے کسی سبز آگ میں وہ شجر
جو ٹہنیوں کو ہلاؤں تو راکھ جھڑتی ہے
لپکتے ہیں انہی شانوں کو ڈھونڈتے دھاگے
پڑے پڑے ہی کہیں کوئی شال ادھڑتی ہے
بہت گھنا ہی سہی نخل خواب کا سایہ
مگر یہ دھوپ جو چاروں طرف سے پڑتی ہے
یہ باغ دل ہے یہیں اک اداس شہزادی
گلاب توڑتی ہے تتلیاں پکڑتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.