سلگتی آنکھوں نے اشکوں سے دوستی کر لی
سلگتی آنکھوں نے اشکوں سے دوستی کر لی
ہمارے خوابوں نے کل رات خودکشی کر لی
ہر ایک سمت تھا طوفاں بھنور میں تھی کشتی
اور اس پہ ہم نے کناروں سے دشمنی کر لی
اندھیری رات تھی گھر میں کوئی چراغ نہ تھا
جلا کے اپنا ہی دل ہم نے روشنی کر لی
ہمارے لب ابھی تشنہ ہیں گفتگو کے لئے
اگرچہ ہم نے نگاہوں سے بات بھی کر لی
یقین خود کو نہیں ہے مگر حقیقت ہے
ترے بغیر بسر ہم نے زندگی کر لی
تمہارے دم سے تھیں گلشن میں رونقیں ساری
تمہارے بعد بہاروں نے خودکشی کر لی
وہ درد بن کے ہمیشہ ہمارے دل میں رہا
جب حد سے درد بڑھا ہم نے شاعری کر لی
ٹھکانہ ڈھونڈ رہے ہیں پرندے پھر کوئی
شجر نے تند ہواؤں سے دوستی کر لی
فہیمؔ اس کی نگاہیں ہیں جھیل کی مانند
ہم ان میں کود گئے اور شناوری کر لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.