Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سلگتی دھوپ تھی دشت و جبل تھے بنجر تھے

مظفر ایرج

سلگتی دھوپ تھی دشت و جبل تھے بنجر تھے

مظفر ایرج

MORE BYمظفر ایرج

    سلگتی دھوپ تھی دشت و جبل تھے بنجر تھے

    جہاں جہاں سے بھی گزرے عجیب منظر تھے

    جو ماں کی کوکھ سے نکلے تری تلاش رہی

    لحد نصیب ہوئی جب بھی تیرے خوگر تھے

    بدل چکی ہے اچانک حرارت ارضی

    جوالا پھوٹ رہے ہیں جہاں سمندر تھے

    سراب جیسے گزاری ہے زندگی ہم نے

    کہ دور ہی سے لبھانے میں ہم ہنر ور تھے

    نہ بت تراشے نہ پوجے نہ توڑ ڈالے مگر

    کسی بھی شہر میں آئے بہ شکل آزر تھے

    ہماری موت سے پہلے ہی کتنے لوگوں نے

    ہمارے بارے میں لکھا تھا ہم گداگر تھے

    میں جن کے بیچ میں لیٹا تھا بے حس و حرکت

    لٹے پٹے تھے مسافر کٹے ہوئے سر تھے

    وہ دن کہ ماں کی دعائیں پناہ تھیں ایرجؔ

    کنول تھے رات کی رانی تھے ہم گل تر تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے