سلوک اس نے محبت میں عجب مجھ سے روا رکھا
سلوک اس نے محبت میں عجب مجھ سے روا رکھا
ہمیشہ میرے اپنے درمیاں اک فاصلہ رکھا
تمہارے پاس آتے ہی جلا دیں کشتیاں ساری
کہ میں نے لوٹ جانے کا نہ کوئی راستہ رکھا
تمہارے پیار میں اب اور کتنی درگزر کرتی
تمہاری ہر جفا کا نام میں نے اک ادا رکھا
تمہارے بن رہے سونے یہ میرے بام و در کتنے
نہ آئے تم مگر میں نے تو دروازہ کھلا رکھا
توقع اور سے کیوں ہو مجھے حاجت روائی کی
خدا کے سامنے پھیلا کے جب دست دعا رکھا
نہ تھا کچھ ربط ہی شاید ترے دل کا مرے دل سے
نہ لوٹے تم نہ تم نے مجھ سے کوئی رابطہ رکھا
ہوا کا دیکھنا مقصود مجھ کو ظرف ہے عذراؔ
ہوا کے دوش پر میں نے جلا کر اک دیا رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.