سن کے بھی میری صدا کیا کرتا
سن کے بھی میری صدا کیا کرتا
وہ تو پتھر ہے وفا کیا کرتا
وقت کی چیخ پہ آنکھیں نہ کھلیں
سرد احساس بھلا کیا کرتا
ہر قدم پر تھی ہوا کی یورش
ایک تنہا سا دیا کیا کرتا
مجھ سے قربت ہی نہیں تھی اس کو
پوچھ کر حال مرا کیا کرتا
جس کو جینے کی تمنا ہی نہ تھی
زندگی لے کے بتا کیا کرتا
ناؤ ساحل ہی پہ ڈوبی ہے علیمؔ
تھا مقدر میں لکھا کیا کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.