سن رہا ہوں قربتوں میں فاصلہ ہونے کو ہے
سن رہا ہوں قربتوں میں فاصلہ ہونے کو ہے
اس قدر تو ہو گیا اب اور کیا ہونے کو ہے
جانے کیوں آنکھوں میں آنسو آ رہے ہیں دیر سے
آج پھر شاید کوئی مجھ سے جدا ہونے کو ہے
شہر کیوں سنسان ہے ویران کیوں ہیں راستے
ہو چکا ہے حادثہ یا حادثہ ہونے کو ہے
ہر طرف نعرے لگائے جا رہے ہیں انقلاب
ایسا لگتا ہے کہ پھر محشر بپا ہونے کو ہے
ہر طرف لاشیں ہیں انجمؔ ہر گلی ہے سوگوار
اور کیا اس سرزمیں پر کربلا ہونے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.