سن رہے ہیں کوئی تارہ سیر کرتا آئے گا
سن رہے ہیں کوئی تارہ سیر کرتا آئے گا
جانے کیا پیغام دھرتی کے لئے وہ لائے گا
پھول اک دن خواہشوں کا دھوپ میں کمہلائے گا
پتیاں بکھریں گی اس کی بیج ہی رہ جائے گا
بانٹ کر آئے گا سب کچھ شہر کے بازار میں
ہر مہینے خالی جیبیں گھر کو وہ دکھلائے گا
تو ہواؤں سا گزر دامن بچا کر راہ سے
پھول کا تو کام ہے ہنس ہنس کے وہ بہکائے گا
ٹکڑے ٹکڑے ہوں گے سورج اور ستارے ہر طرف
کر کے تانڈو شو سبھی برہمانڈ کو بکھرائے گا
اس کے غصے سے بگولے اٹھ رہیں ہیں دھوپ میں
گرم دل صحرا جو بولا آگ ہی برسائے گا
ایک ہی چبھتا سا کانٹا ان کی پرتوں میں نہیں
پھول سی باتیں ہیں اس کی سب کو ہی مہکائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.