سن تو سہی شکستگی جس میں بلا کی ہے
سن تو سہی شکستگی جس میں بلا کی ہے
وہ بازگشت ساری تو اپنی صدا کی ہے
کس کس کے دل چمن میں لہو رنگ ہیں گلاب
کس کس کی خاک میں ابھی خوشبو وفا کی ہے
یہ بھاگ دوڑ ساری یہ ہنگام صبح و شام
یہ جنگ جس قدر ہے وہ اپنی بقا کی ہے
دشمن کی ہے عطا مرا زخموں کا پیرہن
یہ روح پر جو چوٹ ہے دست وفا کی ہے
موقع ملا تو وار کرے گی یہ باد تند
جلتا ہوا دیا جو علامت ضیا کی ہے
یہ کون ہے جو درد پہ میرے ہے مضطرب
لایا یہ کون حبس میں ٹھنڈک ہوا کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.