سنا بھی کبھی ماجرا درد و غم کا کسی دل جلے کی زبانی کہو تو
سنا بھی کبھی ماجرا درد و غم کا کسی دل جلے کی زبانی کہو تو
نکل آئیں آنسو کلیجہ پکڑ لو کروں عرض اپنی کہانی کہو تو
تمہیں رنگ مے شیخ مرغوب کیا ہے گلابی ہو یا زعفرانی کہو تو
پلائے کوئی ساقئ حور پیکر مصفا کشیدہ پرانی کہو تو
تمنائے دیدار ہے حسرت دل کہ تم جلوہ فرما ہو میں آنکھیں سینکوں
نہ کہہ دینا موسیٰ سے جیسے کہا تھا مری عرض پر لن ترانی کہو تو
وفا پیشہ عاشق نہیں دیکھا تم نے مجھے دیکھ لو جانچ لو آزما لو
تمہارے اشارے پہ قربان کر دوں ابھی مایۂ زندگانی کہو تو
کہاں میں کہاں داستاں کا تقاضا مرے ضبط درد نہاں کا ہے کہنا
پھر اس پر یہ تاکید بھی ہے برابر نہ کہنا پرانی کہانی کہو تو
مرے نامۂ شوق کی سطر میں ہے جگہ اک جو سادہ وہ مہمل نہیں ہے
میں ہو جاؤں خدمت میں حاضر ابھی خود بتانے کو اس کے معانی کہو تو
- کتاب : Noquush (Pg. B-311 E-327)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.