سنا ہے جب سے خدا کا کلام راحت ہے
سنا ہے جب سے خدا کا کلام راحت ہے
ہر ایک درس کا موضوع عام راحت ہے
کدورتوں سے کشائش ملا نہیں کرتی
جہان بھر کو ہمارا پیام راحت ہے
میں اختیار کے ہوتے ہوئے کہاں خوش تھا
ہوا ہوں جب سے کسی کا غلام راحت ہے
میں دشت و شہر و گلستاں میں بے سکون رہا
کیا ہے ذات میں جب سے قیام راحت ہے
ستا ستا کے پریشان ہو گیا ہے عدو
کئی دنوں سے ہمیں صبح و شام راحت ہے
یہ آ رہی ہے مری سمت روکنا نہ اسے
سبک روی سے جو محو خرام راحت ہے
دکھے دلوں سے لگاوٹ سے بات کر لینا
سکون دل کے لیے احترام راحت ہے
یہ قصر لطف بنایا ہے عابدیؔ نے مگر
محبتوں میں فقط انہدام راحت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.