سنا ہے کوئی تو دروازہ آسمان میں ہے
سنا ہے کوئی تو دروازہ آسمان میں ہے
مرے خیال کا پنچھی بھی کس اڑان میں ہے
تجھے تو اے دل ناداں ذرا شعور نہیں
وہ تجھ کو یاد کرے گا تو کس گمان میں ہے
بھٹک رہا ہوں میں بھونرے کی طرح باغوں میں
میری بہار مرے گھر کے پھول دان میں ہے
علاوہ اس کے مجھے کچھ سنائی دیتا نہیں
بھری ہوئی کوئی آواز میرے کان میں ہے
چلا سکا نہ کسی بے زبان پر اس کو
جو ایک تیر ابھی تک مری کمان میں ہے
ہے جس زبان کا چرچا تمام عالم میں
مری غزل بھی تو صابرؔ اسی زبان میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.