سنا ہے وقت ہمارا بدلنے والا ہے
کوئی امید کا سورج نکلنے والا ہے
پڑھا رہا ہے سبق خود کفیل بننے کا
وہ کوئی چال نئی پھر سے چلنے والا ہے
بھڑک رہی ہے تشدد کی آگ گلشن میں
چمن یہ اپنا محبت کا جلنے والا ہے
اندھیرا چاروں طرف اب تو پھیل جائے گا
وہ دیکھو پستی میں سورج پھسلنے والا ہے
جوان جس کے ارادے ہے حوصلہ بھی بلند
اسی کے واسطے رستہ نکلنے والا ہے
جو بن کے اژدہا بیٹھا ہوا ہے مسند پر
خوشی عوام کی ساری نگلنے والا ہے
ضرور پہنچے گا منزل پہ وہ مسافر تو
قمرؔ جو راہ میں گر کر سنبھلنے والا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.