سنا کے غم کا ترانہ سنو گیا ہے وہ
سنا کے غم کا ترانہ سنو گیا ہے وہ
سروں کے اشک سے دنیا کو دھو گیا ہے وہ
ہے اس کے حسن کے دریا میں ایسی طغیانی
ہمارے ہوش کی بستی ڈبو گیا ہے وہ
ہر اک قدم پہ ہے ٹھوکر میں زندگی اس کی
اندھیرے جسم کے صحرا میں کھو گیا ہے وہ
تھکا تھکا سا بدن ہے مرے تخیل کا
شکستہ خواب کے بستر پہ سو گیا ہے وہ
دیار انجم و خورشید سے وہ آیا تھا
بگولہ بن کے خلاؤں میں کھو گیا ہے وہ
تم اشتعال کے شعلوں کو اور بھڑکاؤ
لہو کو صبر کے پانی سے دھو گیا ہے وہ
نظارہ دیکھنے آیا تھا جو بہاروں کا
بدن کو اپنے لہو سے بھگو گیا ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.