سنا رہے ہیں کوئی گیت راستے مجھ کو
سنا رہے ہیں کوئی گیت راستے مجھ کو
یہ کہہ رہے ہیں مرے پاؤں کان دے مجھ کو
ادھوری رکھی ہے تصویر اس نے دنیا کی
بنا لے پوری تو لکھنے کو پھر کہے مجھ کو
کوئی تو عشق کا پرچم کہیں بلند کرے
تو آدمی بھی کبھی آدمی لگے مجھ کو
تمام عمر سنی میں نے اپنے دل کی مگر
میں چاہتی ہوں مرا دل کبھی سنے مجھ کو
جو دل کے سیپ میں کچھ حسرتوں کے موتی ہیں
ترے اچھالے یہ کنکڑ ہیں مل گئے مجھ کو
چراغ کہہ کے ان آنکھوں کو کیا کیا تو نے
کہ اب تو رونے میں بھی ڈر سا ہی لگے مجھ کو
مرے وجود کا پودا کہو لگے گا کہاں
نشاط و غم کی جڑوں میں تمہیں ملے مجھ کو
بنایا زخم تو پگھلا کے موم بھی ڈالا
ہر ایک زخم یہ سورج سا اب لگے مجھ کو
غزل کے ساتھ زمانہ تو چل نہیں سکتا
نہیں ہے سانچہ کوئی جو کہ ڈھال لے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.