سنائیں کیسے سر بزم خار ہونے کا دکھ
سنائیں کیسے سر بزم خار ہونے کا دکھ
اور ایک بار نہیں بار بار ہونے کا دکھ
ترا حبیب نہ ہونے کے دکھ پہ بھاری ہے
ترے رقیبوں میں اپنا شمار ہونے کا دکھ
ہم اپنے شہر میں رہ کر بھی روز سہتے ہیں
ہرن کا شیر سے ایسے شکار ہونے کا دکھ
ہر ایک سانس پہ بے موت مارتا ہے مجھے
یہ پاک دامنی میں داغدار ہونے کا دکھ
ہماری اپنی کوئی سمت تک نہیں یارو
یہی ہے راہ کا اڑتا غبار ہونے کا دکھ
اکیلا تو ہی نہیں دوستی کا بوجھ لئے
ہمارے ساتھ بھی ہے غم گسار ہونے کا دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.