Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سناتا ہے کوئی بھولی کہانی

ناصر کاظمی

سناتا ہے کوئی بھولی کہانی

ناصر کاظمی

MORE BYناصر کاظمی

    سناتا ہے کوئی بھولی کہانی

    مہکتے میٹھے دریاؤں کا پانی

    یہاں جنگل تھے آبادی سے پہلے

    سنا ہے میں نے لوگوں کی زبانی

    یہاں اک شہر تھا شہر نگاراں

    نہ چھوڑی وقت نے اس کی نشانی

    میں وہ دل ہوں دبستان الم کا

    جسے روئے گی برسوں شادمانی

    تحیر نے اسے دیکھا ہے اکثر

    خرد کہتی ہے جس کو لا مکانی

    خیالوں ہی میں اکثر بیٹھے بیٹھے

    بسا لیتا ہوں اک دنیا سہانی

    ہجوم نشۂ فکر سخن میں

    بدل جاتے ہیں لفظوں کے معانی

    بتا اے ظلمت‌ صحرائے امکاں

    کہاں ہوگا مرے خوابوں کا ثانی

    اندھیری شام کے پردوں میں چھپ کر

    کسے روتی ہے چشموں کی روانی

    کرن پریاں اترتی ہیں کہاں سے

    کہاں جاتے ہیں رستے کہکشانی

    پہاڑوں سے چلی پھر کوئی آندھی

    اڑے جاتے ہیں اوراق خزانی

    نئی دنیا کے ہنگاموں میں ناصرؔ

    دبی جاتی ہیں آوازیں پرانی

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 569)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے