سناتا کیا میں اسے طاقت بیان نہ تھی
سناتا کیا میں اسے طاقت بیان نہ تھی
کچھ ایسی ویسی محبت کی داستان نہ تھی
ترے سوا کوئی اس گھر میں کس طرح آتا
دل فگار تھا کنجرے کی یہ دکان نہ تھی
وہ سنگ کعبہ جو اک بوسہ گاہ عالم ہے
کہیں تمہارے ہی گھر کی تو آستان نہ تھی
جناں میں دیکھ کے حوریں تو کیوں نہ یاد آتا
کہ تیری سی وہ ملاحت وہ آن بان نہ تھی
وہ بوسہ تیغ کا پھر بار بار کیوں لیتا
اگر لہو میں مرے بوئے زعفران نہ تھی
سب ایک آن میں بے پردہ راز ہو جاتا
تو شکر کر کہ ہمیں خوئے امتحان نہ تھی
غضب کہ کس طرح اس بت نے مار ڈالا مجھے
کماں میں تیر نہ تھا ہاتھ میں کمان نہ تھی
کہیں جنوں تو نہیں ہو گیا تجھے نایابؔ
تو اس کے پیچھے جو دوڑا یہ تیری شان نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.