سناتا میں بھی مگر ختم گل فسانہ ہوا
سناتا میں بھی مگر ختم گل فسانہ ہوا
بیاض عمر کو بکھرے ہوئے زمانہ ہوا
اڑا کے لے گئی آندھی مرے اثاثے کو
سفر سے پہلے ہی رخت سفر روانہ ہوا
میان جنگ کبھی ڈھال میں نہیں رکھتا
وہ ڈھال رکھتا ہے خود کو جسے بچانا ہوا
ادھورے آدمی اب اس کا امتحاں لیں گے
تماشا ہو گیا گویا خدا خدا نہ ہوا
سمندروں سے پرے روشنی زیادہ ہے
خود اپنے گھر کو جلانے کا یہ بہانہ ہوا
اجاڑ رات میں روشن تھا چاند کی صورت
جو صبح روشنی لائی تو میں روانہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.