سنہرا ہی سنہرا وعدۂ فردا رہا ہوگا
سنہرا ہی سنہرا وعدۂ فردا رہا ہوگا
قیاس آرائی کا بے ساختہ لمحہ رہا ہوگا
سمندر میں چنے موتی نہ تاروں کا جہاں دیکھا
ضرور اسکول میں تخئیل پر پہرہ رہا ہوگا
کہا تھا جس نے تم سے ہاں میں تم سے پیار کرتا ہوں
مرے اندر چھپا اک بے دھڑک لڑکا رہا ہوگا
میں اب بھی ڈرتے ڈرتے اپنے حق کی بات کرتا ہوں
مری تعلیم میں ڈر کا بڑا حصہ رہا ہوگا
تمہاری بزم سے غصے میں اٹھ کے آ گیا تھا میں
نہ جانے بعد میں کس قسم کا چرچا رہا ہوگا
گیا ہے چھوڑ کر محفل کچھ اتنی بے دلی سے وہ
کہ باہر بھیڑ میں بھی واقعی تنہا رہا ہوگا
وہ جس نے مجھ کو ریگستان میں پانی پلایا تھا
مجھے لگتا ہے خود وہ مہرباں پیاسا رہا ہوگا
- کتاب : Namak (Pg. 123)
- Author : Subodh Saaqi
- مطبع : Arshia Publications (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.