سنہری دھوپ کے پروردگار دھند کے پار
سنہری دھوپ کے پروردگار دھند کے پار
کوئی صحیفہ یہاں بھی اتار دھند کے پار
رگوں میں آج بھی جیسے بھٹک رہا ہے کوئی
لہو کے گھوڑے پہ زخمی سوار دھند کے پار
ہماری آنکھ میں اب تک دھواں ہے خوابوں کا
کہ جل بجھے ہیں ستارے ہزار دھند کے پار
یہیں کہیں تھا وہ جادو نگر پری پیکر
اڑن کھٹولا یہیں پر اتار دھند کے پار
رکا ہے وقت یہاں جیسے کہر دریا پر
بس ایک جست لگانی ہے یار دھند کے پار
میں کیا بتاؤں وہاں شور ہے کہ خاموشی
سماعتوں کا بھی کیا اعتبار دھند کے پار
قدم قدم پہ یہ کہتی ہے دھوپ کی شدت
اتار پھینک بدن کا یہ بار دھند کے پار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.