سنے گئے ہیں رفو گر یہ گفتگو کرتے
سنے گئے ہیں رفو گر یہ گفتگو کرتے
ہم اس جلے ہوئے دامن میں کیا رفو کرتے
اگر ہم ان سے غم دل کی آرزو کرتے
وہ لا کے آئینۂ حشر روبرو کرتے
ادا شناس تھا ساقی تو پھر تجاہل کیوں
اٹھے ہیں بزم سے کتنے سبو سبو کرتے
کھڑے ہوئے ہیں خودی کے بسیط صحرا میں
نکلتے اس سے تو پھر تیری جستجو کرتے
کبھی نصیب نہ ہوتی یہ درد کی لذت
اگر خراب ہم اشکوں کی آبرو کرتے
شمیمؔ کاش اسی حال میں گزر جاتی
وہ ہم کو ڈھونڈتے ہم ان کی جستجو کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.