سنی ہے روشنی کے قتل کی جب سے خبر میں نے
سنی ہے روشنی کے قتل کی جب سے خبر میں نے
چراغوں کی طرف دیکھا نہیں ہے لوٹ کر میں نے
فراز دار سے اپنوں کے چہرے خود ہی پہچانے
فقیہ شہر کو جانا نہیں ہے معتبر میں نے
بھلا سورج کی طرف کون دیکھے کس میں ہمت ہے
ترے چہرے پہ ڈالی ہی نہیں اب تک نظر میں نے
یقیناً آندھیوں نے آ لیا کونجوں کی ڈاروں کو
کہ خوں آلودہ دیکھے ہیں فضا میں بال و پر میں نے
تمہارے بعد میں نے پھر کسی کو بھی نہیں دیکھا
نہیں ہونے دیا آلودہ دامان نظر میں نے
ہزاروں آرزوئیں رہ گئیں گرد سفر ہو کر
سجا رکھی ہے پلکوں پہ وہی گرد سفر میں نے
دم رخصت مری پلکوں پہ دو قطرے تھے اشکوں کے
کیا ہے زندگانی کے سفر کو مختصر میں نے
میں اپنے گھر میں خود اپنوں سے بازی ہار بیٹھا ہوں
ابھی سیکھا نہیں اپنوں میں رہنے کا ہنر میں نے
سرور انبالویؔ اپنے ہی دل میں اس کو پایا ہے
جسے اک عمر تک آواز دی ہے در بدر میں نے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 513)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.