سنو ایک بات عجیب سی کہ نہ غیب تھا نہ حضور تھا
سنو ایک بات عجیب سی کہ نہ غیب تھا نہ حضور تھا
عبدالقادر احقر عزیزی
MORE BYعبدالقادر احقر عزیزی
سنو ایک بات عجیب سی کہ نہ غیب تھا نہ حضور تھا
جو تھا میرے دل کے قریب تر وہ مری نگاہ سے دور تھا
وہ جو میری بزم سے چل دئے تو نظر کھلی کی کھلی رہی
مگر ایک شور بپا رہا کہ جو شور یوم نشور تھا
مجھے اپنے شوق پہ ناز تھا یہ پتہ چلا کہ فریب تھا
جسے میں سمجھتا تھا بندگی وہ مری خطا تھی قصور تھا
جو میں حال دل کا بیاں کروں مجھے ایسا موقع کہاں ملا
وہ جو میرے دل کا تھا آئنہ وہ نگاہ ناز سے چور تھا
مجھے داغ دے کے چلا گیا مرے دل میں گھاؤ لگا گیا
وہ جو میرے دل کا سرور تھا وہ جو میری آنکھ کا نور تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.