سنو کہ عشق و محبت کا تاجدار ہوں میں
سنو کہ عشق و محبت کا تاجدار ہوں میں
محبتوں کے سفینے پہ اب سوار ہوں میں
گلاب کھلتے ہیں سینے میں میرے شعروں کے
سو شاخ گل کی طرح سے ہی خار دار ہوں میں
نہ ڈھونڈ اب تو مجھے زندگی کی راہوں میں
تری حیات کی گزری ہوئی بہار ہوں میں
یہ میرے شانے پہ جو سر ہے اک امانت ہے
صلیب عرصۂ ہستی پہ اک ادھار ہوں میں
خدائے پاک سفینہ اتار دے میرا
بہت زمانہ ہوا صرف انتظار ہوں میں
نہیں ہے خود مجھے اپنی ہی ذات پر کوئی حق
یہ کس نے کہہ دیا ہے اہل اختیار ہوں میں
ورق ورق پہ کئی نقش تھے نمایاں سے
انہی نقوش سے ابھرا سا اضطرار ہوں میں
خوشی کے نغمے سناؤں کہاں سے میں دانشؔ
غم و الم کی بہت لمبی اک قطار ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.