سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلا چکی ہیں
سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلا چکی ہیں
محبتوں کی حکایتیں اب یہاں سے ڈیرا اٹھا چکی ہیں
وہ شہر حیرت کا شاہزادہ گرفت ادراک میں نہیں ہے
اس ایک چہرے کی حیرتوں میں ہزار آنکھیں سما چکی ہیں
ہم اپنے سر پر گزشتہ دن کی تھکن اٹھائے بھٹک رہے ہیں
دیار شب تیری خواب گاہیں تمام پردے گرا چکی ہیں
بدلتے موسم کی سلوٹوں میں دبی ہیں ہجرت کی داستانیں
وہ داستانیں جو سننے والوں کی نیند کب کی اڑا چکی ہیں
وہ ساری صبحیں تمام شامیں کہ جن کے ماتھے پہ ہم لکھے تھے
سنا ہے کل شب تمہارے در پر لہو کے آنسو بہا چکی ہیں
کہاں سے آئے تھے تیر ہم پر، طنابیں خیموں کی کس نے کاٹیں
گریز کرتی ہوائیں ہم کو تمام باتیں بتا چکی ہیں
دھوئیں کے بادل چھٹے تو ہم نے نبیلؔ دیکھا عجیب منظر
خموشیوں کی سلگتی چیخیں فضا کا سینہ جلا چکی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.