سنو تو ذرا یہ آخر شب نفیر دعا عجیب سی ہے
سنو تو ذرا یہ آخر شب نفیر دعا عجیب سی ہے
زمان و مکاں پہ چھائی ہوئی جنوں کی نوا عجیب سی ہے
نظام نیا شعور نیا مثال عطا عجیب سی ہے
سوال پہ ہاتھ کاٹتے ہیں طلب کی سزا عجیب سی ہے
جگر پہ ہر اک سنان نظر جو سہتے ہوئے گزر گئے ہم
جواب میں اب حریفوں کی شکست انا عجیب سی ہے
یہ پاس بہار اشک پیے جو درد بڑھا تو شعر کہے
بتائیں کسے ہماری تباہیوں کی ادا عجیب سی ہے
اتر گئے چہرے گردشوں کے لرز گئی جان فاصلوں کی
شکستہ دلوں کے قافلے میں فغان درا عجیب سی ہے
زمانے کے سرد و گرم سے کب ملی ہے اماں مجھے کوثرؔ
وجود نفس کو بخشی ہوئی کرم کی قبا عجیب سی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.