سنو اجڑا مکاں اک بد دعا ہے
صدا اندر صدا اندر صدا ہے
خزاں اک غم زدہ بیمار عورت
ہوا نے چھین لی جس کی ردا ہے
ستارہ جل بجھا مختار تھا وہ
دیا مجبور تھا جلتا رہا ہے
سر مژگاں ابھر آنا تھا جس کو
کہاں وہ مہرباں تارا گیا ہے
اگی ہیں چار سو باتیں ہی باتیں
عجب سی ہر طرف آواز پا ہے
ہوا اس کو اڑا لے جا کہیں تو
یہ بادل اپنے پر پھیلا رہا ہے
ہے عریانی تو عادت چاندنی کی
اندھیرا بے سبب شرما رہا ہے
ستاروں اور شراروں میں ٹھنی ہے
محبت کی مگر یہ بھی ادا ہے
یہ کیسی آنکھ تھی جو رو پڑی ہے
یہ کیسا خواب تھا جو بجھ گیا ہے
ہوا اب چل پڑی ہے تیری جانب
ہوا کو بادباں راس آ گیا ہے
جو دل میں پھانس تھی سو رہ گئی ہے
یہاں ورنہ سبھی کچھ ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.