یوں بے دم ہیں سانسیں گھٹن کچھ نہیں ہے
یوں بے دم ہیں سانسیں گھٹن کچھ نہیں ہے
کسی درد کی اب چبھن کچھ نہیں ہے
کھلونے ہیں مٹی کے ہم سب یہاں پر
حقیقت یہی ہے بدن کچھ نہیں ہے
یہ مانا کہ پیکر بہت کچھ ہے لیکن
بنا روح یہ پیرہن کچھ نہیں ہے
لگی آگ خوابوں میں اتنی کہ سمجھو
یہ آنکھوں کی میرے جلن کچھ نہیں ہے
میں خود مستقل ہوں سفر میں سو مجھ کو
یہ لگنے لگا ہے تھکن کچھ نہیں ہے
بنا ساتھ تیرے سبھی کچھ ہے سونا
یہ دنیا جہاں انجمن کچھ نہیں ہے
نمائش ہے سب میتؔ میرے غموں کی
غزل کچھ نہیں ہے سخن کچھ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.