سنو گے خلق کی زباں سناؤں تو
سنو گے خلق کی زباں سناؤں تو
حضور جان کی امان پاؤں تو
جو تم ہو اب وہ رہ نہ پاؤ گے کبھی
حجاب اگر ذرا سا میں اٹھاؤں تو
تو کیا ستارہ بن کے جگمگاؤ گے
میں اپنی خاک سے جہاں بناؤں تو
سخن کی شاہزادی منتظر نہ ہو
در طلسم ذات کھٹکھٹاؤں تو
یہ کیا کہ بس خدا کو ڈھونڈھتا پھروں
خود اپنے آپ سے ملوں ملاؤں تو
بس ایک ضرب آئنہ تمام شد
بس ایک نعرۂ نفی لگاؤں تو
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 67)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.