سنسان راستوں پہ تری یاد نے کہا
سنسان راستوں پہ تری یاد نے کہا
حالات کا فریب بھی کتنا حسین تھا
اب کے بھی درد مند بہاروں نے جا بہ جا
پھولوں کی تختیوں پہ ترا نام لکھ دیا
رات ایک اجنبی کی طرح گھومتی رہی
دن ایک فلسفی کی طرح سوچتا رہا
ہر تیرگی نے مجھ سے اجالوں کی بات کی
ہر زہر اتفاق سے تریاک بن گیا
چمکا رہی ہے غم کے اندھیروں کو دور تک
کرنوں کی سیڑھیوں سے اترتی ہوئی صدا
یوں دل کے آس پاس ہے خوابوں کی روشنی
جیسے کسی گلی میں دریچہ ہو نیم وا
جامیؔ جو زندگی سے زیادہ عزیز تھے
ان کو بھی زندگی کی طرح بھولنا پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.