سنتا رہا جو عقل کی محجوب ہو گیا
سنتا رہا جو عقل کی محجوب ہو گیا
دل کی نظر سے دیکھا تو محبوب ہو گیا
کرتا رہا جو عشق میں اپنی انا کی بات
نظروں سے تیری گر گیا معتوب ہو گیا
جس نے کبھی سوال اٹھایا یقین پر
دل وہ صلیب عقل پہ مصلوب ہو گیا
جس پر چلا تھا روز تری سمت بے سبب
رستہ وہ میرے نام سے منسوب ہو گیا
یوں تو سوال عقل نے سوچے کئی مگر
دل جلوہ ہائے حسن سے مرعوب ہو گیا
ایسی ہوا چلی ہے کہ اب تیرے شہر میں
مہر و وفا کا ذکر بھی معیوب ہو گیا
حد سے بڑھی طلب تو پھر اک روز یوں ہوا
طالب دیار حسن میں مطلوب ہو گیا
دیکھا جسے بھی تیرا ہی جلوہ لگا مجھے
ہر رنگ تیرے حسن کا مندوب ہو گیا
کرتا رہا ہوں عقل کی ترویج عمر بھر
پھر شاعری میں بھی یہی اسلوب ہو گیا
دل کے معاملات پہ غالب کبھی نہ تھا
پھر یوں ہوا کہ عقل سے مغلوب ہو گیا
لکھتا رہا ہے آج ہدایتؔ جو حال دل
قاصد کے ہاتھ آپ ہی مکتوب ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.