سنتے ہیں محبت دھوکا ہے دھوکا نہ ہوا اچھا ہی ہوا
سنتے ہیں محبت دھوکا ہے دھوکا نہ ہوا اچھا ہی ہوا
اس شاہد رعنا سے کوئی وعدہ نہ ہوا اچھا ہی ہوا
اک جنس گراں ہے دل اپنا صد شکر کہ اپنے پاس تو ہے
ان زہرہ جبینوں سے یارو سودا نہ ہوا اچھا ہی ہوا
کیا جانے کہاں ٹھوکر لگتی کیا جانے کہاں سر جھک جاتا
کتنی ہی پلائی اس نے مگر نشہ نہ ہوا اچھا ہی ہوا
خوددار طبیعت اپنی بھی خوددار طبیعت اس کی بھی
اس پائے نگاریں پر ہم سے سجدہ نہ ہوا اچھا ہی ہوا
یہ بات اسی کی سچ نکلی وہ جیت گیا میں ہار گیا
اک ناصح مشفق سے اپنا جھگڑا نہ ہوا اچھا ہی ہوا
احساس کے شعلے جل اٹھتے دل دکھ جاتا جی چھٹ جاتا
اس محفل کیف و مستی میں جانا نہ ہوا اچھا ہی ہوا
ہر اشک ہمارا گوہر ہے ہر اشک ہمارا شبنم ہے
اقبالؔ ہمیں ان اشکوں کا رونا نہ ہوا اچھا ہی ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.