صراحی کا بھرم کھلتا نہ میری تشنگی ہوتی
صراحی کا بھرم کھلتا نہ میری تشنگی ہوتی
ذرا تم نے نگاہ ناز کو تکلیف دی ہوتی
مقام عاشقی دنیا نے سمجھا ہی نہیں ورنہ
جہاں تک تیرا غم ہوتا وہیں تک زندگی ہوتی
تمہاری آرزو کیوں دل کے ویرانے میں آ پہنچی
بہاروں میں پلی ہوتی ستاروں میں رہی ہوتی
زمانے کی شکایت کیا زمانہ کس کی سنتا ہے
مگر تم نے تو آواز جنوں پہچان لی ہوتی
یہ سب رنگینیاں خون تمنا سے عبارت ہیں
شکست دل نہ ہوتی تو شکست زندگی ہوتی
رضائے دوست قابلؔ میرا معیار محبت ہے
انہیں بھی بھول سکتا تھا اگر ان کی خوشی ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.