سرخ مکاں ڈھلتا جاتا ہے اک برفیلی مٹی میں
سرخ مکاں ڈھلتا جاتا ہے اک برفیلی مٹی میں
اور مکیں بھی دیکھ رہے ہیں یہ تبدیلی مٹی میں
ان گلیوں کے رمز و کنایہ یوں وحشت آثار ہوئے
میں تو دل ہی چھوڑ کے بھاگا اس لچکیلی مٹی میں
خمیازہ ہے بام و در پر جانے کن برساتوں کا
نم دیدہ پل گھوم رہے ہیں ہر سو سیلی مٹی میں
اک صحرا میں رونے والے پہلے ٹوٹ کے روتے ہیں
اور دعائیں بو آتے ہیں پھر اس گیلی مٹی میں
کل جی بھر کر زہر انڈیلا ہم نے خواب کی فصلوں پر
ہر سو نیلی گھاس اگی ہے اب زہریلی مٹی میں
اب شاداب یہ ہوگی جا کر جانے کتنے اشکوں سے
جانے کتنا خون ملے گا اور اس پیلی مٹی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.