سرخ رخسار حسیں ہونٹ غزالی آنکھیں
سرخ رخسار حسیں ہونٹ غزالی آنکھیں
چاند چہرے پہ قیامت ہیں یہ کالی آنکھیں
پہلے کچھ خواب بھی تھے نیند بھی تھی اشک بھی تھے
تو جدا جب سے ہوا ہو گئیں خالی آنکھیں
ہونٹ بیتاب ہیں ان سب کے جوابات لیے
مجھ سے جو پوچھتی رہتی ہیں سوالی آنکھیں
خیر چہرہ تو بنا لوں گا میں جیسے تیسے
کس طرح اتریں گی کاغذ پہ خیالی آنکھیں
اپنے دکھ سے بھی سوا جن کو دکھے غیر کا دکھ
ڈھونڈ کر لائے کوئی ایسی مثالی آنکھیں
قابل رشک ہے اس شخص کی قسمت یاسرؔ
مل گئیں جس کو تجھے دیکھنے والی آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.